(حضور کرشن جی مہاراج) A Brief Biography of Krishna

A Brief Biography in Urdu

In Pakistan two inflows of history merge with each other. One is religious, having origin from Mecca, Medina and Jerusalem. It gives a universal spiritual message for whole humanity. We own it very deeply. The other one is that of the history and culture of our land. We live in Muslim India, which we named Pakistan. This land has a history, along with its culture and traditions, other than that of Mecca, Medina and Jerusalem. There is no reason to not own this culture and tradition, as far as it does not contradict with our religious teachings.
Some (perhaps all) foolish policymakers of Pakistan want to remove our bonds with our secular history. They believe it is good for Pakistan. But weakening of our links with our secular history cannot serve us in achieving our religious goals.
This is a brief biography of a praiseworthy son of the land, Krishna, translated in Urdu as an effort to revive our links with our secular history.


حضور کرشن جی مہاراج ان شخصیات میں سے ہیں جن کے متعلق قوی امکان ہے کہ وہ خدا کے نبی تھے۔ ان کے مختصر حالات زندگی ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں جو ظاہر ہے کہ ہندو مآخذ سے لیے گئے ہیں اور یہ کہانی کرشن جی کے متعلق ہندو مزاج ہی کی عکاسی کرتی ہے۔  ہندو عقیدے کے مطابق وہ وشنو کے اوتار تھے۔  اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا ان کی شکل میں انسانی روپ دھار کر زمین پر اتر آیا تھا۔ کرشن جی وشنو کے آٹھویں اوتار تھے۔ لگتا ہے کہ جس طرح یہود نے حضرت سلیمان [ع]  کی شخصیت کے بعض گوشوں کو مسخ کیا ہے، اسی طرح ہندوءوں نے بھی کرشن جی کی شخصیت کے بعض حصوں کو مسخ کیا ہے۔

پٹان کرشن جی کو اپنا زہریلا دودھ
پلانے کی کوشش کر رہی ہے
کرشن جی 3228 ق۔م میں پیدا ہوئے اور ان کی وفات 3102 ق۔م مِن ہوئی۔ ان کے والد کا نام واسو دیو اور والدہ کا نام دیواکی تھا۔ ان کی پیدائش متھرا میں ہوئی۔ متھرا یاداواس کا دارالحکومت تھا، یاداواس پر کرشن جی کے والدین کی حکومت تھی۔ کرشن جی کی پیدائش کے وقت کرشن جی کے ماموں کانس نے ان کے والدین کو قید کر رکھا تھا اور خود تخت سنبھال رکھا تھا۔ کسی نے کانس کو بتایا تھا کہ دیواکی کا آٹھوان بیٹا کانس کو قتل کر دے گا۔ اس انجام سے بچنے کے لیے کانس اپنی بہن کے ہر بیٹے کو مار دیتا تھا۔ کرشن جی پیدا ہوئے تو انہیں خفیہ طور پر قید سے باہر یسود اور نندا کے پاس بھجوا دیا گیا، جنہوں نے ان کی پرورش کی۔ کانس کو جب اس بات کی خبر ہوئی تو اس نے ایک آدم خور بلا پٹان کو بھجوایا تاکہ وہ کرشن جی تو اپنا دودھ پلا کر مار دے۔ مگر اس نے جب انہیں اپنا زہریلا دودھ پلا کر مارنے کی کوشش کی تو ننھے کرشن نے الٹا اس کے دودھ میں سے قوت حیات چوس لی۔
کرشن جی کا رضاعی باپ نندا گوالوں کے قبیلے کا سربراہ تھا اور برندا بن میں رہتا تھا۔ چنانچہ کرشن جی کا بچپن اور جوانی گایوں کے چرواہے کے طور پر گزری۔ اس دور میں کرشن جی نے آدم خور بلا پٹان کو ہلاک کیا، جو انہیں قتل کرنے کے لیے بھیجی گئی تھی۔ کالیا ایک سانپ تھا جو دریائے جمنا کے پانیوں میں زہر ملا دیا کرتا تھا جس سے گائیں مر جایا کرتی تھیں۔ کرشن جی نے اس سانپ کو سدھا لیا۔ ہندو پینٹنگز میں اکثر کرشن جی کو کالیا کے ساتھ رقص کرتے دکھایا جاتا ہے۔ کرشن جی نے دیوتاءں کے بادشاہ اندر کو بھی خوب سبق سکھایا۔ بھگوت پران کے مطابق کرشن جی نے لوگوں کو بتایا کہ بارش برسانے والا اندر نہیں، اس لیے وہ اس کی پوجا نہ کیا کریں بلکہ اس پہاڑ کی پوجا کریں جہاں سے بارش برستی ہے۔ اس پر اندر کرشن کا دشمن ہو گیا اور اس نے ان سے بدلہ لینے کی ٹھانی، مگر اسے شکست ہوئی۔
اسی زمانے میں کرشن جی کی دوستی گوپیوں سے ہوگئی۔ یہ گوپیاں چرواہوں کی بیویاں اور بیٹیاں تھیں۔ رادھا رانی ان میں سب سے مشہور گوپی تھی۔ کرشن جی گوپیوں کو ان کے گھروں سے بلانے کے لیے بانسری بجاتے تھے۔  ان گوپیوں کی کرشن جی سے محبت کو خدا سے محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ کرشن جی اور گوپیوں کی عشق و محبت کی داستانوں کو ہندو مت میں بہت اہمیت حاصل ہے، یہاں تک کہ گوپیوں کی پوجا بھی کی جاتی ہے۔
کرشنا جی جب واپس یاداواس آئے تو انہوں نے اپنے ماموں کو قتل کردیا اور اپنے نانا اُکراسین کو تخت پر بٹھا دیا۔ یہیں ان کی دوستی ارجن اور پنڈاو سےہوئی جو کوروءوں کی سلطنت کے سردار اور کرشن جی کے کزن تھے۔ کرشن جی نے ودربھ کی راجکماری رکمنی سے شادی کی۔ یہ شادی رکمنی کو اس کی مرضی سے اغوا کرکے کی گئی کیونکہ وہ شیشو پل سے بیاہ نہیں کرنا چاہتی تھی۔ بعد میں کرشن جی نے 16100 کنواریوں سے بھی شادی کی، جن کو نارا کسور راکھشس نے اغوا کر رکھا تھا۔ جب کرشن نے اس راکھشس کو قتل کر کے اس کی قید میں موجود ان خواتین کو آزاد کروایا تو ان سے کوئی بھی شادی کرنے کے لیے تیار نہ تھا۔  کرشن جی نے ان سے شادی کرکے سماج میں ان کی حیثیت کو بحال کروایا۔
ہستھنا پور کے تخت کے لیے کوروءوں اور پانڈوءوں میں جنگ ہوئی۔ یہ جنگ مہا بھارت کے نام سے جانی جاتی ہے۔  کورواور پانڈے آپس میں رشتہ دار تھے۔  کرشن جی نے دونوں فریقوں کو پیشکش کی کہ اس جنگ میں وہ چاہیں تو کرشن جی  کی فوج نارائنی سینا  اور کرشن جی میں سے کسی ایک کو چن لیں۔  مگر اس جنگ میں کرشن جی خود کسی پر ہتھیار نہیں اٹھائیں گے۔  پانڈوءوں کے ایک سردار ارجن نے کرشن جی کو چن لیا، جبکہ کوروءں نے کرشن کی  فوج کو چنا۔  اس جنگ میں کرشن جی نے ارجن کے رتھ بان کے فرائض انجام دیے۔
کرشن جی مہا بھارت میں ارجن کے ساتھ
 محاذ جنگ پر پہنچنے پر ارجن نے جب دیکھا کہ مخالف فوج میں اس کے گرو اور بزرگ موجود ہیں، تو وہ جنگ کے متعلق مخمصے کا شکار ہو گیا۔ اس موقع پر کرشن نے اسے ایک شاندار لیکچر دیا۔ یہ لیکچر بھگوت گیتا یعنی خدا کا گیت کہلاتا ہے اور ہندوءوں کی مقدس کتاب مانا جاتا ہے۔ یہ کتاب خدا کی محبت اور اس کے حضور میں رہنےکا نہ صرف درس دیتی ہے بلکہ پڑھنے والے کو ایک زبردست تجربے سے گزار دیتی ہے۔  کرشن جی کی کامیاب جنگی حکمت عملیوں کے باعث کورو یہ جنگ جیت گئے۔
اپنی زندگی کے آخری ایام میں کرشن جی مراقبے کے لیے جنگل میں چلے گئے۔ ایک شکاری کا تیر ایک دن غلطی سے انہیں جا لگا اور کرشن جی کا انتقال ہو گیا۔ ارجن نے ان کی ارتھی جلا کر ان کی آخری رسومات ادا کیں۔ ان کی وفات پر دواپر یگ کا اختتام ہو گیا اور کل یگ [بد ترین انسانی دور] شروع ہو گیا۔
مولانا حسرت موہانی رحمۃ اللہ علیہ
Famous leader of Muslim League and religious scholar Maulana Hasrat Mohani (RA) paid tribute to Krishna in these words:
آنکھوں میں نور جلوہء بے کیف و کم ہے خاص
جب سے نظر پہ ان کی نگاہ کرم ہے خاص
کچھ ہم کو بھی عطا ہو کہ اے حضرت کرشن
اقلیم عشق آپ کے زیر قدم ہے خاص
حسرت کی بھی قبول ہو متھرا میں حاضری
سنتے ہیں عاشقوں پہ تمہارا کرم ہے خاص

If you liked this post, you will also like Ramayana in Urdu.

Comments

  1. krishan chandar history is clear but who is shiv parvati? pls expalin it!

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

A Summary of Ramayana in Urdu (رامائن کا اردو خلاصہ)

Amar Shonar Bangla: An Urdu Translation